گیڈر کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے،ریاست میسور
کے شیر سلطان ٹیپو شہید کا دو سو سولہواں یوم شہادت عقیدت و احترام سے
منایا جا رہا ہے
.
. فتح علی خان المعروف نواب ٹیپو سلطان بہادر شیر میسور بیس نومبر سترہ سو پچاس میں ریاست میسور کے بانی سلطان حیدر علی خان کے ہاں پیدا ہوئے،سلطان ٹیپو کی والدہ ماجدہ کا اسم گرامی فاطمہ فخرالنسا تھا،سلطان ٹیپو کو بچپن سے ہی شیروں کے ساتھ کھیلنے کا بہت شوق تھا، وہ اپنی بہادری اور جرأت کے باعث شیر میسور کے لقب سے جانے جاتے تھے،اُن کا یہ قول کہ" شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے"،،، قیامت تک کے بہادروں کے لیے روشن مینار کا کام کرتا رہے گا، سلطان ٹیپو کے والد سلطان حیدرعلی دوسری اینگلو میسور وار کے دوران سترہ سو بیاسی میں کینسر کے باعث وفات پا گئے،،،،، اُن کی وفات کے بعد ریاست کی سلطانی کا تاج بتیس سالہ سلطان ٹیپو کے کندھوں پر آن پڑا،،،آپ نے دوسری اینگلو میسور وار میں ایسٹ انڈیا کمپنی کو عبرت ناک شکست دی اور سترہ سو چوراسی میں منگلور کو فتح کر لیا، سلطان ٹیپو ایک عادل ،،،ہمدرد،،،مصلح،،، غیرت مند اور انقلابی حکمران تھے، آپ نے ریاست میں بہت سی اصلاحات متعارف کرائیں،،ٹیپوسلطان ہندی،،،فارسی ،،،عربی،،، انگریزی ،،اور فرانسیسی سمیت دیگر زبانوں پر عبور رکھتے تھے،،،آپ سکالر اور شاعر بھی تھے،،، تیسری اینگلو میسور وار میں آپ کو بہت سے علاقوں سے دستبردار ہونا پڑا،،، سلطان ٹیپو نے ہندوستان کے حکمرانوں نظام دکن،،، جھانسی کی رانی،،،مغل شہنشاہ اور برصغیر سے باہر سلطنت عثمانیہ،،، افغانستان اور فرانس کی حکومتوں کو انگریزوں کے خلاف مدد کے لیے خطوط ارسال کیے،،، لیکن کوئی آپ کا دست و بازو نہ بنا،،، میر صادق جیسے غداروں کی وجہ سے چوتھی اینگلو میسور وار کے دوران سرنگاپٹنا میں چار مئی سترہ سو ننانوے کو اڑتالیس سال کی عمر میں آپ شہید ہو گئے،،، آپ کی شہادت پر انگریز سپاہ کےسالاراعلٰی نے کہا تھا کہ اب ہمیں ہندوستان پر قابض ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
.
.
. فتح علی خان المعروف نواب ٹیپو سلطان بہادر شیر میسور بیس نومبر سترہ سو پچاس میں ریاست میسور کے بانی سلطان حیدر علی خان کے ہاں پیدا ہوئے،سلطان ٹیپو کی والدہ ماجدہ کا اسم گرامی فاطمہ فخرالنسا تھا،سلطان ٹیپو کو بچپن سے ہی شیروں کے ساتھ کھیلنے کا بہت شوق تھا، وہ اپنی بہادری اور جرأت کے باعث شیر میسور کے لقب سے جانے جاتے تھے،اُن کا یہ قول کہ" شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے"،،، قیامت تک کے بہادروں کے لیے روشن مینار کا کام کرتا رہے گا، سلطان ٹیپو کے والد سلطان حیدرعلی دوسری اینگلو میسور وار کے دوران سترہ سو بیاسی میں کینسر کے باعث وفات پا گئے،،،،، اُن کی وفات کے بعد ریاست کی سلطانی کا تاج بتیس سالہ سلطان ٹیپو کے کندھوں پر آن پڑا،،،آپ نے دوسری اینگلو میسور وار میں ایسٹ انڈیا کمپنی کو عبرت ناک شکست دی اور سترہ سو چوراسی میں منگلور کو فتح کر لیا، سلطان ٹیپو ایک عادل ،،،ہمدرد،،،مصلح،،، غیرت مند اور انقلابی حکمران تھے، آپ نے ریاست میں بہت سی اصلاحات متعارف کرائیں،،ٹیپوسلطان ہندی،،،فارسی ،،،عربی،،، انگریزی ،،اور فرانسیسی سمیت دیگر زبانوں پر عبور رکھتے تھے،،،آپ سکالر اور شاعر بھی تھے،،، تیسری اینگلو میسور وار میں آپ کو بہت سے علاقوں سے دستبردار ہونا پڑا،،، سلطان ٹیپو نے ہندوستان کے حکمرانوں نظام دکن،،، جھانسی کی رانی،،،مغل شہنشاہ اور برصغیر سے باہر سلطنت عثمانیہ،،، افغانستان اور فرانس کی حکومتوں کو انگریزوں کے خلاف مدد کے لیے خطوط ارسال کیے،،، لیکن کوئی آپ کا دست و بازو نہ بنا،،، میر صادق جیسے غداروں کی وجہ سے چوتھی اینگلو میسور وار کے دوران سرنگاپٹنا میں چار مئی سترہ سو ننانوے کو اڑتالیس سال کی عمر میں آپ شہید ہو گئے،،، آپ کی شہادت پر انگریز سپاہ کےسالاراعلٰی نے کہا تھا کہ اب ہمیں ہندوستان پر قابض ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
.
No comments:
Post a Comment